گذريل جمعي تي ھڪ مھاجر دوست سان ملاقات ٿي جيڪو پڻ سنڌي ۽ مھاجر جھيڙي جو مخالف نظر آيو.
ثقافتي ڏھاڙي جي موقعي تي نفرتن کي وساري ھڪ قوم بڻجي پنھنجي حقن لاءِ سنڌ جي حقن لاءِ اٿڻ گھرجي.
" مہاجر الطاف حسین اور سندھ "
عبد اللہ ايوب
8 فروری 2020 کو فیسبک پر نشر ہونے والے قائد تحریک جناب الطاف حسین بھائی کے خطاب کو سننے کے بعد میرے نظریہ میری سوچ میں کافی تبدیلی آئی ہے.
سندھ میں رہنے والے سندھی بولنے والے ہمارے دشمن نہیں ہے. یہ بات اس ایک سال میں ، میں نے کنفرم کر لی ہے، میرے قائد کے نظریہ کو جس نظر سے میں نے دیکھا وہ یہی کہتا ہے، آج میرے اپنے کچھ لوگ قائد تحریک کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں یہ کہہ کر کہ اس نے جئے سندھ کا نعرہ کیوں لگایا، یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے بائیس اگست سے پہلے الطاف حُسین کے نام کا غلط استعمال کیا ہے، مال و دولت بنائی ہے، کہتے ہیں کہ جی الطاف حسین نے مہاجر نام پر سیاست کرنی تھی تو اب یہ سندھیوں کی حمایت کیوں کررہا ہے ارے بھائی آپ کہتے ہو کہ الطاف ہمارا لیڈر ہے لیکن آپ نے اپنے لیڈر کو پہچانا ہی نہیں آج تک، میں نے جس نظر سے الطاف حسین کو دیکھا ہے تو وہ یہی کہ الطاف حسین ہر مظلوم کی آواز ہے پاکستان میں رہنے والا ہر وہ شخص جس کے ساتھ ظلم ہوا ہے یا ہوررہا ہوگا الطاف حُسین اس کا درد اپنے دل میں رکھتا ہے خواہ اس کا تعلق کسی بھی ذات سے ہو الطاف حسین بخوبی واقف تھے کہ پاکستان میں ہر ذات میں مظلوم ہیں بلخصوص مڈل کلاس لوگ ، اور ہر ذات میں ہی ظالم ہیں خواہ وہ سندھی زمیندار جاگیردار وڈیرا ہو یا کراچی کا کوئی بزنس مین ، پنجاب کا چودھری ہو یا بلوچستان کا نواب، الطاف حسین نے جب یہ دیکھا کہ پاکستان میں صرف مہاجر ہی مظلوم نہیں ہیں جبھی تو ملک کا مفاد بلائے تر رکھتے ہوئے 1997 میں مہاجر قومی موومنٹ کو متحدہ قومی مومنٹ میں تبدیل کیا، الطاف حسین کو کریٹیسائز کرنے والے وہی لوگ ہیں جو سڑک چھاپ سے سپر اسٹار بن گئے تو باپ کو ہی بھول گئے، الطاف حسین کی وہ تقریر حرف بہ حرف درست تھی، سندھ بھی ہمارا ہی ہے. قیام پاکستان کے لئے اگر لیاقت علی خان کی قربانی ہے تو پیر صبغت اللہ راشدی( سورھیا بادشاہ ) کی بھی لازوال قربانی ہے، اگر سر سید احمد خان کی محنت ہے تو سائین جی ایم سید کی بھی ناقابل بیان محنت ہے. سندھی بھی پاکستان کے خیر خواہ ہیں اور سندھی بھی مظلوم ہیں، مہاجر شہید عظیم احمد طارق کے ساتھ ظلم ہوا ہے تو سندھی بشیر قریشی کے ساتھ بھی ظلم ہوا ہے، اگر ریاستی ظالم اداروں کے ہاتھوں مہاجر پروفیسر ڈاکٹر حسن ظفر عارف شہید ہوئے ہیں تو سندھی مظفر بھٹو بھی اُن ہی ظالموں کے ہاتھوں ظلم کی بھینٹ چڑھیں ہیں، اگر مہاجر آفتاب احمد ، وقاص بھائی، فاروق پٹنی، فہیم کمانڈو بھائی شہید ہوئے ہیں تو سندھی آصف پھنور، سلمان ودھو، مقصود قریشی، نواز کنرانی بھی شہید ہوئے ہیں، اور حال ہی میں ہونے والے ناظم جھوکیو کے ساتھ بھی تو ظلم ہی ہوا ہے، اور ان جیسے بے شمار شہداء کا لہو ہم پر قرض ہے ، اور ہمیں ان شہداء کے لہو کی عظمت کو پامال اب مزید نہیں ہونے دینا ، سندھی مہاجر میں کوئی جگھڑا نہیں ہے ، ہاں کہیں کہیں اختلاف ضرور ہے اور یہ بھی ان فسادیوں ان نامعلوم کی طرف سے فقط ہمیں تقسیم کرنے کے کی ہی سازش ہے آئیں اب ان اختلافات کو بھی دور کرنے کی کوشش کریں، آج یہ عہد کرلیں کہ اب ہم محبتیں بانٹیں گے اور نفرتوں کا خاتمہ کرنے کی کوشش کرینگے اور ظالموں ، قاتلوں سے مل کر یکجاں ہوکر مقابلہ کریں گے.
ایکتا جو ڈیھاڑو مبارک ھجی ❤
جئے الطاف حسین
جئے مہاجر
جئے سندھ ❤️
ظلم کے ہوتے ہوئے امن کہاں ممکن یارو
اسے مٹا کر جگ میں امن بحال کرو
حبیب جالب
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں